Tuesday, January 18, 2011

آسیہ بی بی کا کیا بنے گا.................؟؟؟؟؟


   توہین رسالت کے معاملے کو لے کر مذہبی سیاسی جماعتیں ابھی تک مظاہروں اور ریلیوں میں مصروف ہیں، حکومت کے اس اعلان کے بعد کہ وہ توہین رسالت کے قانون میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں کرنے والی، ان جماعتوں کو بھی مظاہروں کا سلسلہ بند کر دینا چاہیے تھا لیکن معاملات ذرا مختلف ہیں۔ موجودہ ملکی سیاست جس طرح جا رہی ہے، اس سے یہی لگتا ہے کہ وسط مدتی انتخاب زیادہ دور نہیں، اگر حکومت اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو بھی اگلے انتخاب میں اڑھائی برس ہی باقی بچے ہیں، ایسے میں مذہبی جماعتیں جو اپنی ہٹ دھرمی کے باعث 2008 کے انتخابات میں شریک نہیں ہو سکیں، سیاست میں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ حکومت میں شریک ہونے کیلئے پر تول رہی ہیں۔
ان جماعتوں کے2008 کے انتخابات کا بائیکاٹ کر کے ایک غلطی کی تھی جس کا احساس انہیں اب ہو رہا ہے، اس سے قبل ہونے والے انتخابات میں ان جماعتوں نے ایم ایم اے تشکیل دے کر مذہب کے نام پر ووٹ سمیٹے تھے، وہ جماعتیں جن کے رہنما ایک دوسرے کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کے فتوے دیتے ہیں وہ ایک ہوئے اور پھر انہوں نے فوج اور جنرل پرویز مشرف کی مہربانی سے اتنی نشستیں بھی حاصل کر لیں کہ مشرف کو اقتدار پر مزید قابض رہنے کیلئے آئینی جواز مہیا کر سکیں۔
انتخابات نزدیک ہیں، ان جماعتوں کے پاس اب توہین رسالت کے سوا اور کوئی ایسا ایجنڈا نہیں جس پر وہ سادہ لوح مسلمانوں کے جذبات کو ہوا دے کر ووٹ سمیٹ سکیں، یہ جماعتیں توہین رسالت کے خلاف ایک بار پھر شاید اسی مقصد سے اکٹھی ہوئی ہیں، جیسے کہ میں نے اوپر کہا، حکومت کی طرف سے توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کے مطالبے سے دستبرداری کے بعد ان جماعتوں کیلئے مزید مظاہروں کا کوئی جواز نہیں بچتا لیکن یہ جماعتیں اب اس خاتون کا نام لے کر اپنی سیاست چمکائیں گی جو توہین رسالت کے جرم میں موت کی سزا پا چکی ہے۔ حکومت اگر غیر ملکی دبائو کی وجہ سے آسیہ بی بی کو رہا کر دے تو مذہبی جماعتوں کو آئندہ انتخابات کیلئے ایک طاقتور ایجنڈا مل جائے گا۔ وہ آسیہ بی بی کو سزائے موت دلوانے کے نام پر ووٹ سمیٹیں گی جو حکومت کیلئے قابل قبول نہیں۔ صدر زرداری اگر غیر ملکی دبائو پر آسیہ کی سزا معاف کرنے کا فیصلہ کر بھی چکے تھے تو وہ اب ایسا نہیں کریں گے۔ حکومت چاہے گی کہ انتخابات تک آسیہ کا معاملہ یونہی لٹکائے رکھا جائے۔ آسیہ بی بی جیل میں رہے تا کہ مذہبی جماعتوں کو حکومت کے خلاف پروپیگنڈے اور اپنے لئے ووٹ سمیٹنے کا جواز نہ مل سکے۔ ان لوگوں کو آسیہ بی بی کے مجرم ہونے یا نہ ہونے سے غرض نہیں، سیاسی جماعتیں ہوں یا مذہبی، سب کی نظر آئندہ انتخابات پر ہے۔
سارا کھیل سیاست کا ہے لیکن اس کھیل میں آسیہ بی بی کا کیا بنے گا....؟

2 comments:

  1. hmm...nice article...

    I sometimes wonder that they all have forgotten Afia Siddiqui so suddenly that it seems that she never ever exists...

    ReplyDelete
  2. haan shaed Afia ki bjaye mazhabi jmaton ko ye issue zeada suit krta he apni apni seyasat chmkane k leay..

    ReplyDelete